پھر اس نگاہ کا نشتر مری تلاش میں ہے
پھر اس نگاہ کا نشتر مری تلاش میں ہے
سکون دل کا پیمبر مری تلاش میں ہے
وہ جس نے مجھ کو کبھی آئنے میں دیکھا تھا
وہ ایک شخص برابر مری تلاش میں ہے
میں اپنی ذات میں بھٹکا ہوا مسافر ہوں
ہر ایک راہ کا پتھر مری تلاش میں ہے
یہ زندگی کا اندھیرا یہ کرب تنہائی
صلیب و دار کا منظر مری تلاش میں ہے
بہ نام تلخیٔ دوراں بہ نام زہر حیات
سنا ہے پھر کوئی ساغر مری تلاش میں ہے
سکوت ناز کو انداز گفتگو دے کر
کسی کی چشم سخنور مری تلاش میں ہے
ملا نہ چشمۂ حیواں سے جس کو آب حیات
نصیب کا وہ سکندر مری تلاش میں ہے
مجھے پناہ دے اے میرے غم کی تنہائی
امید و بیم کا لشکر مری تلاش میں ہے
میں بدرؔ اپنے اجالے میں خود ہی ڈوب گیا
تجلیٔ مہ و اختر مری تلاش میں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.