پھر اٹھایا جاؤں گا مٹی میں مل جانے کے بعد
پھر اٹھایا جاؤں گا مٹی میں مل جانے کے بعد
گرچہ ہوں سہما ہوا بنیاد ہل جانے کے بعد
آپ اب ہم سے ہماری خیریت مت پوچھئے
آدمی خود کا کہاں رہتا ہے دل جانے کے بعد
سخت جانی کی بدولت اب بھی ہم ہیں تازہ دم
خشک ہو جاتے ہیں ورنہ پیڑ ہل جانے کے بعد
خوف آتا ہے بلندی کی طرف چڑھتے ہوئے
گل کا مرجھانا ہی رہ جاتا ہے کھل جانے کے بعد
فکر لاحق ہے ہمیشہ مثل تخم ناتواں
حشر کیا ہوگا درون آب و گل جانے کے بعد
اس طرح حیران ہیں سب دیکھ کر راغبؔ مجھے
جیسے کوئی آ گیا ہو مستقل جانے کے بعد
- کتاب : gazal darakht (Pg. 114)
- Author : Iftikhar Raghib
- مطبع : arshia publications (2014)
- اشاعت : 2014
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.