پھر وہی اضطراب کی باتیں
پھر وہی اضطراب کی باتیں
پھر وہی پیچ و تاب کی باتیں
مجھ کو اب تک شباب کی باتیں
یاد ہیں جیسے خواب کی باتیں
زاہدوں میں بھی اس کا ہے مذکور
ہر جگہ ہیں شراب کی باتیں
کسی صورت سے بھولتی ہی نہیں
ہائے تیری حجاب کی باتیں
سب سے وہ گفتگوئے لطف آمیز
اور مجھ سے عتاب کی باتیں
خانۂ شوق کر چکیں تاراج
دل خانہ خراب کی باتیں
نغمۂ دل فدائے حسن خیال
کیسی چنگ و رباب کی باتیں
سامعہ سوز ہیں زمانہ میں
آج کل انقلاب کی باتیں
راس آئیں مجھے مقدر سے
چشم بد دور خواب کی باتیں
شرح طوفان نوح کرتی ہیں
میری چشم پر آب کی باتیں
یاد آتی ہیں مجھ کو پیری میں
گئی گزری شباب کی باتیں
انتہا ہو گئی گناہوں کی
اب تو ہوں کچھ ثواب کی باتیں
کس سے مہر و وفا کی ہو امید
دل سے کرتا ہوں خواب کی باتیں
محو ذکر شراب ہیں زاہد
کر رہے ہیں ثواب کی باتیں
یاد آئیں گی عمر بھر مسعودؔ
کسی خانہ خراب کی باتیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.