پھر وہی تصور ہے پھر وہی نظارے ہیں
پھر وہی تصور ہے پھر وہی نظارے ہیں
پھر وہی تبسم ہے پھر وہی سہارے ہیں
کوئی کب ملا ہم سے یہ ہمیں نہیں معلوم
یوں بھی ہوش میں رہ کر ہم نے دن گزارے ہیں
ان سے دور رہ کر بھی یہ یقیں نہیں ہوتا
ان سے دور رہ کر بھی ہم نے دن گزارے ہیں
آئنہ کھرچ کر تم غور سے ذرا دیکھو
کتنے لوگ بھوکے ہیں کتنے بے سہارے ہیں
آپ بھی ضیاؔ بھائی کب کی بات کرتے ہیں
آج کیا وہ ہم تم ہیں جو وفا کے مارے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.