پھر یوں ہوا کہ آگ سے چہرہ جلا دیا
پھر یوں ہوا کہ آگ سے چہرہ جلا دیا
کس نے عظیم شہر کا نقشہ جلا دیا
کل پنچھیوں نے قید میں اک فیصلے کے بعد
بدلے کی سرد آگ سے پنجرہ جلا دیا
تاوان جو نہیں ملا شہ رگ کو کاٹ کر
بچے کی لاش پھینک دی بستہ جلا دیا
آندھی کی پھر چراغ سے تکرار ہو گئی
جگنو نے کیوں ہوا کا دوپٹہ جلا دیا
جب نینوا میں رات تھی اور بجھ گئے چراغ
تب اشقیا نے خوف سے خیمہ جلا دیا
یہ گر رہی ہے راکھ جو راہبؔ زمین پر
بڑھیا نے رات چاند میں چرخہ جلا دیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.