پھر زباں پہ وہی بھولا سا فسانہ آیا
پھر زباں پہ وہی بھولا سا فسانہ آیا
یاد وہ بے خودی کا پھر سے زمانہ آیا
لیتے انگڑائی ہیں غم زخم لگے ہیں رسنے
یاد جب بھولا ہوا دوست پرانا آیا
وہ ٹھہرتا ہے کہاں لاکھ بلائے کوئی
لوٹ کے وقت کو تو تھا نہیں آنا آیا
زلف ضدی جو جبیں کو مری چھوکر گزری
ابر کو یاد کوئی وعدہ نبھانا آیا
تیتری سنگ یہ دل آج جو آوارہ ہے
لوٹ کے وقت وہ بچپن کا سہانا آیا
چرچا محفل میں جو پھر آج میری تھی نکلی
ہر گلی کوچے سے پھر میرا دیوانہ آیا
کر لیا وعدہ لو پھر اس نے جو ملنے کا پھر
دیکھنا کل نیا کیا یاد بہانہ آیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.