پھرتے رہے ازل سے ابد تک اداس ہم
پھرتے رہے ازل سے ابد تک اداس ہم
آئے نہ انقلاب زمانہ کو راس ہم
دیکھیں گے چھو کے سرخ بدن آفتاب کا
تبدیل کر چکے ہیں خلا کا لباس ہم
یہ زندگی تو خون جگر پی گئی تمام
کیسے بجھائیں سوکھے سمندر کی پیاس ہم
شہر جنوں کی دھوپ جلا دے گی جسم و جاں
چلئے چلیں گھنیرے چناروں کے پاس ہم
پر نور ہے ہمیں سے خرابہ حیات کا
راتوں کا رنگ تم ہو اجالوں کی آس ہم
امرت شراب زہر اجی کچھ تو ڈالئے
آئے ہیں لے کے دور سے خالی گلاس ہم
جب سے بچھڑ گئی تری خانہ بدوش یاد
اے پریمؔ سونے گھر کی طرح ہیں اداس ہم
- کتاب : Khushbu Ka Khwab (Pg. 100)
- Author : Prem Warbartani
- مطبع : Miss V. D. Kakkad (1976)
- اشاعت : 1976
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.