پھسلنے والا تھا خود کو مگر سنبھال گیا
پھسلنے والا تھا خود کو مگر سنبھال گیا
عجیب شخص تھا وہ بات ہنس کے ٹال گیا
بدلنے والی ہے رت سائبان سے نکلو
جو شعلہ بار تھا وہ ابر برشگال گیا
تم اپنے آپ کو پہچان بھی نہ پاؤ گے
وہ روشنی میں اندھیرا اگر اچھال گیا
نقاب اپنی برائی پہ ڈالنی تھی اسے
وہ لا کے خاک مری نیکیوں پہ ڈال گیا
قصوروار میں ٹھہراؤں آئینے کو کیوں
جو بولتا تھا ترا اب وہ خد و خال گیا
مزاج اپنا مبارکؔ بدل دیا میں نے
خیال اس کا گئے وقت کی مثال گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.