فون مرا کیوں کاٹے ہے وہ بات ادھوری رہ جاتی ہے
فون مرا کیوں کاٹے ہے وہ بات ادھوری رہ جاتی ہے
ملن ولن نہیں ہو پاتا ہے لیکن دوری رہ جاتی ہے
رہ گئی کتنی بات ادھوری فون ہوا ہے کیوں بند اس کا
کیوں ہر ربط کے دھاگے کے اندر مجبوری رہ جاتی ہے
جذب کی رو میں نہ وہ بہہ جائے تبھی ہے کاٹے فون وہ میرا
آنکھوں کی دہلیز پہ بھیگی سی معذوری رہ جاتی ہے
جو کچھ کہنا ہوتا ہے جو سوچا دل نے ہوتا ہے سب
پیار کی میٹھی باتوں میں ہر بات ضروری رہ جاتی ہے
پھول چمن کے سارے چن لوں دعاؔ افق کے پار چلوں میں
لیکن دل میں دبی دبی خواہش کستوری رہ جاتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.