پھول برسائے کوئی یا کوئی پتھر پھینکے
پھول برسائے کوئی یا کوئی پتھر پھینکے
شرط اتنی ہے کہ رسوائی سے بچ کر پھینکے
میں نے تو صرف اجالے کی کرن مانگی تھی
تم نے کیوں زہر میں ڈوبے ہوئے خنجر پھینکے
گھر کی ویرانی سے گھبرا کے نکل آئے ہیں
روشنی کوئی دریچے ہی سے اندر پھینکے
ہو گئی خود ہی زمیں بوس انا کی دیوار
تم نے کچھ پھول زمیں سے جو اٹھا کر پھینکے
اس طرح مجھ کو عطا کی گئی صہبائے حیات
جس طرح ریت پہ کچھ جھاگ سمندر پھینکے
اپنے احساس کی چٹان سے زخمی ہو کر
ہم نے بھی آج صباؔ طنز کے نشتر پھینکے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.