پھول چہرہ آنسوؤں سے دھو گئے
آئے تھے ہنسنے چمن میں رو گئے
دل یہ اجڑا ہے کہ ان کی یاد کو
مدتیں گزریں زمانے ہو گئے
کس لئے محفل میں اتنی برہمی
ہم چلے جاتے ہیں اٹھ کر لو گئے
جب چلیں گے کاٹنے کل فصل کو
تب کھلے گا آج کیا کیا بو گئے
کوئی ٹھہرا ہے کسی کے واسطے
کہہ رہے تھے جائیں گے ہم سو گئے
ڈھونڈتے کیا گوشۂ مقصود کو
راہ کی رنگینیوں میں کھو گئے
کس لئے آئے تھے یاں تقدیر میں
بوجھ ڈھونا جسم کا تھا ڈھو گئے
چھوڑنا ممکن نہ تھا اسٹیج کو
رول اپنا کرتے کرتے سو گئے
تین ساتھی جا رہے تھے ساتھ ساتھ
ایک باقی رہ گیا ہے دو گئے
کیا یہی ہے دار فانی کی کشش
پھر نہ لوٹے اس طرف کو جو گئے
کر رہا ہے اک جہاں جن کا طواف
بت کدہ میں کس کے درشن کو گئے
آپ آزردہ ہوئے حامدؔ خفا
لیجئے دونوں برابر ہو گئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.