پھول ہی پھول ہیں دامان شکیبائی میں
پھول ہی پھول ہیں دامان شکیبائی میں
آپ جائیں تو ذرا بات کی گہرائی میں
کسی سناٹے کا امکان تعاقب بھی نہیں
ساز دل چھیڑ دیا کرتا ہوں تنہائی میں
حیرت جلوہ گری تجھ کو پتا ہو شاید
کس نے آئینے جڑے چشم تماشائی میں
جلوتوں نے تو کبھی فرصت تعمیر نہ دی
زندگی زندگی بن جائے گی تنہائی میں
آپ کی یاد کے انداز رفاقت کی قسم
میں اکیلا نہ رہا عالم تنہائی میں
موت کو داخل انداز شفا یابی کر
اک اضافہ سہی اعجاز مسیحائی میں
میرا افسانۂ غم شوق سے سنیے لیکن
تلخیاں بھی تو ہوا کرتی ہیں سچائی میں
اس روش کا بھی میں شاکی تو نہیں ہوں لیکن
آپ کچھ اور تھے آغاز شناسائی میں
کچھ عجب موڑ مری زیست میں آیا ہے عروجؔ
میں نہ محفل میں سکوں یاب نہ تنہائی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.