پھول جو صحن بیاباں میں جواں ہوتا ہے
پھول جو صحن بیاباں میں جواں ہوتا ہے
عظمت فصل بہاراں کا نشاں ہوتا ہے
قطرۂ اشک کو سمجھو نہ ذرا سا پانی
قطرۂ اشک غم دل کی زباں ہوتا ہے
ہیں یہ بے کار سبھی دیر و حرم کے جھگڑے
لامکاں ہو جو کہیں اس کا مکان ہوتا ہے
جب بھی آتی ہے کبھی فصل بہاراں اے دوست
آس پاس اس کے کہیں دور خزاں ہوتا ہے
جانے کیا سوچ کے ہو جاتا ہوں میں بھی غمگیں
جب بھی محفل میں کبھی ذکر بتاں ہوتا ہے
آج کے دور میں انسان نہ ڈھونڈو یارو
آج کے دور میں انسان کہاں ہوتا ہے
اپنی تہذیب کی یہ آخری منزل ہے کنولؔ
ریگ زاروں پہ بہاروں کا گماں ہوتا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.