پھول جوڑے میں جب سجانا ہے
پھول جوڑے میں جب سجانا ہے
پہلے تم نے مجھے بتانا ہے
میرے اجداد نے بھی مانا ہے
عشق دھندہ بہت پرانا ہے
درس ماں باپ نے دیا ہے مجھے
گرتے ہر شخص کو اٹھانا ہے
مل کے دشمن سے سازشیں کر لو
میں نے آخر کو جیت جانا ہے
رخ ہواؤں کی سمت کرتے ہوئے
اک دیا میں نے پھر جلانا ہے
شور ہوتا ہے یوں پس دیوار
پس دیوار اک زمانہ ہے
پھول بکھرے پڑے ہیں رستے میں
آج شاید کسی نے آنا ہے
کیا بگاڑیں گے غم بھلا اس کا
جس کی قسمت میں مسکرانا ہے
لاکھ دنیا لگائے تعزیریں
امن کا گیت میں نے گانا ہے
کام سے فرصتیں نہیں عابدؔ
ابھی بچوں کو بھی پڑھانا ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.