پھول کا پیغام لے جائے کوئی مالی کے نام
پھول کا پیغام لے جائے کوئی مالی کے نام
اس سراپا فصل گل گلزار کے والی کا نام
میں بہادر شہ ظفرؔ اور درد کا رنگون ہے
کیا لکھوں غالبؔ کے نام اور کیا لکھوں حالیؔ کے نام
سبزۂ بیگانہ ہو یا لالہ و گل کی قبا
وقف ہے میرا لہو گلشن کی ہریالی کے نام
لکھ رہا ہوں اپنے ہاتھوں کی خراشوں کا سلام
یار کے دست حنائی کی حسیں لالی کے نام
اے ندیم ماہ و انجم آ کوئی پیغام دے
پستیوں میں ڈگمگاتی بے پر و بالی کے نام
اصل میں سیل خزاں لاتا ہے پیغام بہار
ہر شگوفہ ہر کلی ہر پات ہر ڈالی کے نام
تیرا دیوانہ حزیںؔ منسوب کرتا ہے بہ شوق
یہ غزل اے عشق تیری فطرت عالی کے نام
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.