پھول کے واسطے دعا کیجے
پھول کے واسطے دعا کیجے
یہ نشہ ہے ذرا نشہ کیجے
ایک تلقین ہے محبت کی
جو نہ مانے اسے دفعہ کیجے
کھاٹ ڈالی ہے پیڑ کے نیچے
آتے جاتے ذرا ملا کیجے
نہیں کرسی نشین کی دعوت
صحن میں چاندنی ذرا کیجے
آپ آئے ہو اس کی دنیا میں
اس کا کفارہ بھی ادا کیجے
دھوپ پر ڈالیے کوئی مخمل
چھاؤں کے واسطے ہوا کیجے
شعر میں مشق تھوڑی ہے لازم
اپنی گاڑھی ذرا ضیا کیجے
موت کی بد دعا کے ہیں عادی
ان دعا گوؤں سے بچا کیجے
وقت کا کچھ پتہ نہیں چلتا
اپنی اوقات میں رہا کیجے
اتنے لوگوں میں بات کیا کرنی
بیچ بازار کیا صدا کیجے
مسکرانے کا کوئی وقت نہیں
کام کرتے بھی کچھ ہنسا کیجے
مشوروں کا ہے اک طرح کا شور
اس طرح کیجے اس طرح کیجے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.