پھول کھلتے ہیں تو کانٹوں کو ہنسی آتی ہے
پھول کھلتے ہیں تو کانٹوں کو ہنسی آتی ہے
ایسے کھلنے پہ خزاؤں کو ہنسی آتی ہے
چاند کو دیکھ کے تاروں کو ہنسی آتی ہے
خود اجالوں پہ اجالوں کو ہنسی آتی ہے
حیف صد حیف کہ آیا ہے زمانہ کیسا
اب بزرگوں پہ جوانوں کو ہنسی آتی ہے
دور رہتے ہیں تو رہتے ہیں خفا ہم دونوں
آنکھ ملتی ہے تو دونوں کو ہنسی آتی ہے
پہلے ہنستے تھے تو خوشیوں پہ ہنسا کرتے تھے
اب تو ماتم پہ بھی لوگوں کو ہنسی آتی ہے
زندگی ایسی حقیقت ہے کہ جس پر ساقیؔ
تھوڑے روتے ہیں تو تھوڑوں کو ہنسی آتی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.