پھول کی باتیں کرو یا خار کی باتیں کرو
پھول کی باتیں کرو یا خار کی باتیں کرو
گلستاں والو مگر معیار کی باتیں کرو
اہل عالم غنچہ و گل کے فسانے چھوڑ دو
ہے اگر ہمت تو بڑھ کر دار کی باتیں کرو
ناصحو ذکر رہ دیر و حرم بے فیض ہے
میرا دل کہتا ہے کوئے یار کی باتیں کرو
آشیاں کا صحن گلشن کا روش کا ذکر کیا
آج تو صیاد کی رفتار کی باتیں کرو
اہل ساحل ذکر ساحل سے تو جی اکتا گیا
شرح طوفاں کی کرو منجدھار کی باتیں کرو
سن رہا ہوں دیر سے مشق جفا کی داستاں
کاش یوںہی تم مرے ایثار کی باتیں کرو
دل دھڑک اٹھتا ہے ہو جاتا ہے برہم نظم ہوش
جب کبھی ان کے لب و رخسار کی باتیں کرو
کس نے عشرتؔ کہہ دیا یہ شاعری آسان ہے
پہلے سیکھو نثر پھر اشعار کی باتیں کرو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.