پھول کو آگ دعاؤں کو سزا بھی کہہ دوں
پھول کو آگ دعاؤں کو سزا بھی کہہ دوں
آپؐ کی ضد ہے تو اچھوں کو برا بھی کہہ دوں
کم سے کم اتنا سلیقہ تو ملا سجدوں سے
کوئی معیار پہ اترے تو خدا بھی کہہ دوں
ان زبانوں کی تو آواز ہی گھٹ جاتی ہے
دل اگر بول رہا ہو تو صدا بھی کہہ دوں
یوں تو اک عمر گزاری ہے نمک دانوں میں
پھول زخموں سے جو برسیں تو شفا بھی کہہ دوں
آسماں صاف نظر آتا ہے گھر کی چھت سے
ایسے منظر کو نہ کیوں ارض و سما بھی کہہ دوں
سبھی بازار میں لاٹھی پہ کھڑے ملتے ہیں
کوئی چھوٹا تو ملے جس کو بڑا بھی کہہ دوں
آج کل شہر میں یہ عام کہاوت ہے ریاضؔ
جس کو ایمان کہوں اس کو خطا بھی کہہ دوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.