Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پھول مہکائے تھے میں نے شادمانی کے لیے

مینا نقوی

پھول مہکائے تھے میں نے شادمانی کے لیے

مینا نقوی

MORE BYمینا نقوی

    پھول مہکائے تھے میں نے شادمانی کے لیے

    ہر نفس اب مر رہی ہوں زندگانی کے لیے

    کس طرح کلیاں کھلیں اور کس طرح مہکیں گلاب

    تنگ ہو جائے زمیں جب باغبانی کے لیے

    صبر کی حد سے گزر جاتی ہے صحراؤں کی پیاس

    خشک ہو جاتا ہے جب دریا ہی پانی کے لیے

    اس کی چاہت اس کی قربت اس کی باتیں اس کی یاد

    کتنے عنواں مل گئے ہیں اک کہانی کے لیے

    اس لیے ہم کو نہیں بخشا گیا کوئی مکاں

    کیونکہ ہم پیدا ہوئے تھے بے مکانی کے لیے

    تلخیوں سے وقت کی جو ہو گئے نشتر صفت

    لب تھے وہ مشہور اپنی خوش بیانی کے لیے

    وقت کے جلتے ہوئے سورج کی تپتی دھوپ میں

    اس کی یادوں کے شجر ہیں سائبانی کے لیے

    شاعری کی بارشوں میں بھیگے بھیگے تیرے لب

    رب کا ہے انعام میناؔ بے زبانی کے لیے

    مأخذ :
    • کتاب : Kirchiyan Dard Ki (Pg. 57)
    • Author : Dr. Meena Naqvi
    • مطبع : Aiwan-e-Adab Publishers, Delhi-6 (2010)
    • اشاعت : 2010

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے