پھول مہکے چمنستاں میں جو خنداں ہو کر
پھول مہکے چمنستاں میں جو خنداں ہو کر
ہم بھی صحرا کو چلے چاک گریباں ہو کر
یہ بھی ہے شومیٔ تقدیر کہ رہ جاتے ہیں
ان کی محفل میں مرے قتل کے ساماں ہو کر
شمع حسرت میں جلاؤ نہ ہمیں بہر خدا
آتے ہیں بزم میں اک رات کے مہماں ہو کر
گڑ گیا اور ندامت سے پس مرگ جو وہ
آ کے بیٹھے مری بالیں پہ پشیماں ہو کر
ہم تو گیسو کو ترے سونپ چلے ہیں دم نزع
دیکھیں اب رہتی ہے کس کی شب ہجراں ہو کر
میرے نالوں کی جو آواز پہنچ جاتی ہے
گھر سے باہر نکل آتے ہیں پریشاں ہو کر
پہلے جو حالت وحشت پہ ہنسا کرتے تھے
رو رہے ہیں وہی اب چاک گریباں ہو کر
دل تو وہ لے گئے پہلی ہی نظر میں سیافؔ
کیا مدارات کریں بے سر و ساماں ہو کر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.