پھول مہکے ہیں صداؤں کے نہ چہرہ کوئی
پھول مہکے ہیں صداؤں کے نہ چہرہ کوئی
کتنا ویراں نظر آتا ہے دریچہ کوئی
بد گماں ہو کے مجھے وقت کے صحرا میں نہ چھوڑ
اپنے سائے سے بھی کرتا ہے کنارہ کوئی
رک گیا شام کے آنگن سے گزرتا سورج
پڑ رہا ہے کسی دیوار پہ سایہ کوئی
یوں چھپائے ہوئے پھرتا ہوں ہتھیلی کے نقوش
جیسے مٹھی میں ہوا اڑتا ہوا لمحہ کوئی
پوچھتا کس سے میں کھوئے ہوئے چہروں کا پتہ
شہر کی بھیڑ میں نکلا نہ شناسا کوئی
اس نے یوں دل کو مرے غم کی امانت سونپی
جیسے مٹی میں چھپا دیتا ہے سونا کوئی
یہ مری آنکھ ہے یا آئنہ خانہ تیرا
ہر قدم پر نظر آیا مجھے تجھ سا کوئی
میرے چہرے پہ بھی حالات کی تحریریں تھیں
میں بھی اخبار تھا راشدؔ مجھے پڑھتا کوئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.