پھول پہ جب اک تتلی دیکھی اپنی جوانی یاد آئی
پھول پہ جب اک تتلی دیکھی اپنی جوانی یاد آئی
آج نہ جانے پھر کیوں مجھ کو اپنی کہانی یاد آئی
زخم کے ٹانکے ٹوٹ گئے سب رات چلی جو پروائی
پھر تو چلے تھے زخم مگر پھر تیری نشانی یاد آئی
یوں تو سب کچھ بھول چکا ہوں ترک وفا کے بعد مگر
درد اٹھا جب دل میں میرے تیری نشانی یاد آئی
تیرے کنوارے جسم کی خوشبو پھیل گئی ہے کمرے میں
تجھ کو ہوا جب چھو کر آئی رات سہانی یاد آئی
شمع کی لو پر جلتے دیکھا رات جو اک پروانے کو
ساری کہانی ماضی کی وہ اپنی زبانی یاد آئی
بہتے ہوئے اک دریا کو جو دیکھا میں نے ایک نظرؔ
ہائے کسی کے لہجے کی وہ نرم کہانی یاد آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.