Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پھول سے لہجے میں تلوار کہاں سے آئی

جاوید اکرم فاروقی

پھول سے لہجے میں تلوار کہاں سے آئی

جاوید اکرم فاروقی

MORE BYجاوید اکرم فاروقی

    پھول سے لہجے میں تلوار کہاں سے آئی

    تجھ میں یہ جرأت انکار کہاں سے آئی

    میں تو سمجھا تھا کہ تھک جاؤں گا چلتے چلتے

    میرے قدموں میں یہ رفتار کہاں سے آئی

    یہ تو سب ماں کی دعاؤں کا اثر ہے ورنہ

    گردش وقت طرفدار کہاں سے آئی

    کھولیاں زخمی پرندوں کی طرح سے تڑپیں

    ٹوٹتی رات میں یہ کار کہاں سے آئی

    میں تو پردیس میں رہتا ہوں مرے بھائی بتا

    میرے آنگن میں یہ دیوار کہاں آئی

    گر گئی ہے تو یہ احساس ہے ننگے سر ہوں

    سوچتا ہوں کہ یہ دستار کہاں سے آئی

    بنت افلاس نے ٹھکرا دیا شہزادۂ زر

    اس قبیلے میں یہ خود دار کہاں سے آئی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے