پھول سے لہجے میں تلوار کہاں سے آئی
پھول سے لہجے میں تلوار کہاں سے آئی
تجھ میں یہ جرأت انکار کہاں سے آئی
میں تو سمجھا تھا کہ تھک جاؤں گا چلتے چلتے
میرے قدموں میں یہ رفتار کہاں سے آئی
یہ تو سب ماں کی دعاؤں کا اثر ہے ورنہ
گردش وقت طرفدار کہاں سے آئی
کھولیاں زخمی پرندوں کی طرح سے تڑپیں
ٹوٹتی رات میں یہ کار کہاں سے آئی
میں تو پردیس میں رہتا ہوں مرے بھائی بتا
میرے آنگن میں یہ دیوار کہاں آئی
گر گئی ہے تو یہ احساس ہے ننگے سر ہوں
سوچتا ہوں کہ یہ دستار کہاں سے آئی
بنت افلاس نے ٹھکرا دیا شہزادۂ زر
اس قبیلے میں یہ خود دار کہاں سے آئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.