پھول سے زخموں کا انبار سنبھالے ہوئے ہیں
پھول سے زخموں کا انبار سنبھالے ہوئے ہیں
غم کی پونجی مرے اشعار سنبھالے ہوئے ہیں
ہم سے پوچھو نہ شب و روز کا عالم سوچو
کیسے دھڑکن کی یہ رفتار سنبھالے ہوئے ہیں
گھر بھی بازار کی مانند رکھے ہیں اپنے
وہ جو بازار کا معیار سنبھالے ہوئے ہیں
ایک ناول ہیں کبھی پڑھ تو ہمیں فرصت میں
تن تنہا کئی کردار سنبھالے ہوئے ہیں
ہم محبت کے تلے کانپ رہے ہیں ایسے
جیسے درکی ہوئی دیوار سنبھالے ہوئے ہیں
زخم لے کر یہ سبھی اپنے میں جاتا بھی کہاں
یوں بھی اجلاس گنہ گار سنبھالے ہوئے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.