پھول اس کا استعارا تھا کبھی
رنگ و بو کو اک سہارا تھا کبھی
بارشیں کہتی ہیں بیتا کل مرا
یہ سمندر پارہ پارہ تھا کبھی
وقت نے کی اہمیت کم وقت کی
یہ ذرا سا کتنا سارا تھا کبھی
چار دن بھرپور جی اور پھر بتا
کیا گزارے پر گزارا تھا کبھی
اب جو آیا ہے میں اس سے کیا کہوں
میں نے کس کس کو پکارا تھا کبھی
آج بھی جیتا ہوں بس یہ سوچ کر
اس نے سب کچھ مجھ پہ ہارا تھا کبھی
چھٹ گیا سب کچھ پر اتنا یاد ہے
کیا نہیں تھا کیا ہمارا تھا کبھی
کم نظر ہر دور میں کہتے ہیں یہ
کیا نظر تھی کیا نظارا تھا کبھی
آسرا پاتا رہا جتنا امتؔ
کیا تو اتنا بے سہارا تھا کبھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.