پھول وہ دے کر مجھے کانٹوں کا گلشن دے گیا
پھول وہ دے کر مجھے کانٹوں کا گلشن دے گیا
ایک لمحے کا سکوں صدیوں کی الجھن دے گیا
کم نگاہی تھی مری یا سادہ لوحی کیا کہوں
لے کے وہ سونا مرا پیتل کے کنگن دے گیا
وہ کوئی منصف نہ تھا جو دے کے میرا گھر تمہیں
صدیوں صدیوں کے لئے آپس کی ان بن دے گیا
سازشوں کی زد میں ہے شیخ حرم کی زندگی
یہ خبر چپکے سے اک بوڑھا برہمن دے گیا
مستقل رہتا ہے میرے ساتھ سائے کی طرح
ایک مبہم خوف جاں جو میرا دشمن دے گیا
ہم سفر بھی لوٹ لیتا ہے مسافر کو کبھی
یہ سبق مجھ کو عمرؔ خود میرا رہزن دے گیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.