پھول زخمی ہیں خار زخمی ہے
پھول زخمی ہیں خار زخمی ہے
اب کے ساری بہار زخمی ہے
میری آنکھوں سے خون بہتا ہے
کس قدر انتظار زخمی ہے
میری گردن تو کاٹ دی ہے مگر
خود بھی وہ ذو الفقار زخمی ہے
تیری حیوانیت پہ اے انساں
نظم لیل و نہار زخمی ہے
حسن نے ایسی ضرب ماری ہے
اب تلک میرا پیار زخمی ہے
تیری نصرت کو آ نہیں سکتا
تیرا یہ جاں نثار زخمی ہے
اب کسی پر یقیں نہیں ہے مجھے
اس قدر اعتبار زخمی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.