Font by Mehr Nastaliq Web

aaj ik aur baras biit gayā us ke baġhair

jis ke hote hue hote the zamāne mere

رد کریں ڈاؤن لوڈ شعر

پھولوں کے روبرو تھا ستاروں کے سامنے

شبنم مناوری

پھولوں کے روبرو تھا ستاروں کے سامنے

شبنم مناوری

MORE BYشبنم مناوری

    پھولوں کے روبرو تھا ستاروں کے سامنے

    وہ شخص جل رہا تھا ہزاروں کے سامنے

    میں ذات کے غلام جزیرے میں قید تھا

    چرچا مری انا کا تھا یاروں کے سامنے

    چہرے بہت حسیں تھے مگر دل بہت اداس

    منظر دھواں دھواں تھے بہاروں کے سامنے

    باتیں ہمارے پیار کی شعلہ بیان تھیں

    تنکوں کے آشیاں تھے شراروں کے سامنے

    پھر اس کا ذکر تک بھی نہیں تھا شمار میں

    جو شخص چل رہا تھا قطاروں کے سامنے

    اے چاند مجھ کو گہرے سمندر میں لے چلو

    میں ڈوبنے لگا ہوں کناروں کے سامنے

    شبنمؔ کسی کلی کے جگر میں قیام کر

    کیوں گر رہا ہے وقت کے خاروں کے سامنے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے