پھولوں کی انجمن میں بہت دیر تک رہا
پھولوں کی انجمن میں بہت دیر تک رہا
کوئی مرے چمن میں بہت دیر تک رہا
آیا تھا میرے پاس وہ کچھ دیر کے لیے
سورج مگر گہن میں بہت دیر تک رہا
میں روکتا رہا اسے چالاکیوں کے ساتھ
وہ اپنے بھولے پن میں بہت دیر تک رہا
جو شہ ملی تو دل مرا بیباک ہو گیا
نیرنگیٔ بدن میں بہت دیر تک رہا
آنکھوں میں آ گیا ہے مری بھی ذرا سا داغ
پھول اس کے پیرہن میں بہت دیر تک رہا
آیا نہیں ہے کھینچ کے لانا پڑا مجھے
دل یار کے وطن میں بہت دیر تک رہا
اس کے بغیر جیسے جہنم ہے زندگی
میں جنت عدن میں بہت دیر تک رہا
دونوں سے ساتھ ساتھ ملاقات ہو گئی
کچھ سرو کچھ سمن میں بہت دیر تک رہا
- کتاب : Wajah-e-Begangi (Pg. 68)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.