پھولوں کی بات دور ترستا ہوں خار کو
پھولوں کی بات دور ترستا ہوں خار کو
جی چاہتا ہے آگ لگا دوں بہار کو
پتا کوئی بچا ہے ترے واسطے بتا
اب سر پہ دھر کے ناچ چمن میں بہار کو
کانوں میں تیل ڈال کے سوئے پڑے ہیں لوگ
کس کو دماغ سن لے کسی کی پکار کو
کہرام مچ رہا ہے گیا مردنی کا دور
چھائے ہوئے سکوت پہ دیکھ انتشار کو
اب چاہتے ہیں پوری کہانی سناؤں میں
کرتے تھے جو پسند فقط اختصار کو
میرے لئے ہوا ہے نہ ہوگا کبھی وہ نرم
روتا رہوں گا میں یوں ہی پروردگار کو
مضمون باندھتا ہے سخن میں نئے نئے
کندنؔ بڑھا رہا ہے غزل کے وقار کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.