پھولوں کو شرمسار کیا ہے کبھی کبھی
پھولوں کو شرمسار کیا ہے کبھی کبھی
کانٹوں سے ہم نے پیار کیا ہے کبھی کبھی
موقوف چاک جیب و گریباں ہی پر نہیں
دامن بھی تار تار کیا ہے کبھی کبھی
میں مضطرب رہا ہوں یہ سچ ہے فراق میں
ان کو بھی بے قرار کیا ہے کبھی کبھی
دل کا دیا جلا کے خود اپنے ہی خون سے
شب شب بھر انتظار کیا ہے کبھی کبھی
تنہا شب فراق میں تار نفس کے ساتھ
تاروں کا بھی شمار کیا ہے کبھی کبھی
ایسا بھی وقت آیا ہے اکثر حیات میں
سر اپنا سوئے دار کیا ہے کبھی کبھی
صیاد میرے طائر دل نے قفس کو بھی
نالوں سے پر بہار کیا ہے کبھی کبھی
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 216)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.