پھولوں سے بھرے باغ بھی ویراں نظر آئے
پھولوں سے بھرے باغ بھی ویراں نظر آئے
شہروں میں بہت کم ہمیں انساں نظر آئے
صیقل نہ کرو آئنے کیا اس کی ضرورت
کردار تو چہروں پہ نمایاں نظر آئے
کی ہے ثمر و گل کی عجب پرورش اس نے
تا حد نظر باغ بیاباں نظر آئے
کپڑے تو الگ جس نے بدن نوچ لیے ہیں
لو نام کہ وہ شخص بھی عریاں نظر آئے
حیرت ہے کہ حاصل جسے آرام بہت ہے
اتنا ہی زیادہ وہ پریشاں نظر آئے
روٹی کا اہم مسئلہ یہ ہے نہ ملے گر
تو ہاتھ سے جاتا ہوا ایماں نظر آئے
کافر سہی اس سے بڑا محتاط ہوں شوکتؔ
جو آدمی صورت سے مسلماں نظر آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.