پھولوں سے چھپ سکا ہے کہیں گلستاں کا حال
پھولوں سے چھپ سکا ہے کہیں گلستاں کا حال
ہم جانتے ہیں آج ہے جو اس جہاں کا حال
نظروں میں دار و گیر کا عالم ہے آج بھی
کس دل سے ہم بتائیں تمہیں کارواں کا حال
بجلی کی زد میں آ گیا فصل بہار میں
المختصر یہی ہے میرے آشیاں کا حال
نقشہ کسی کی بزم کا آنکھوں میں پھر گیا
واعظ نے آج چھیڑا جو باغ جناں کا حال
ہے فکر گل کی اس کو نہ کلیوں کا کچھ خیال
ہم کیا بتائیں آج جو ہے باغباں کا حال
بے بال و پر پڑا ہوں قفس میں چمن سے دور
کچھ تو بتاؤ مجھ کو مرے گلستاں کا حال
میرے ہی گلستاں کی نہیں بات اے امیدؔ
ہے ایک ہی سا آج تو سارے جہاں کا حال
- کتاب : SAAZ-O-NAVA (Pg. 58)
- مطبع : Raghu Nath suhai ummid
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.