پھولوں سے رسم و راہ کیے جا رہا ہوں میں
پھولوں سے رسم و راہ کیے جا رہا ہوں میں
امرت سمجھ کے زہر پئے جا رہا ہوں میں
اک انس ہو گیا ہے غم عاشقی کے ساتھ
دانستہ اک گناہ کیے جا رہا ہوں میں
جس کی مجھے زمانے سے قیمت نہ مل سکی
وہ کائنات درد لیے جا رہا ہوں میں
مانا کہ زندگی مری ناکام ہے مگر
کوئی تو بات ہے کہ جئے جا رہا ہوں میں
لاکھوں ستم ادھر سے ادھر ایک خامشی
دنیا کو اک پیام دئے جا رہا ہوں میں
دیوانگی میں فرض شناسی نہیں گئی
دامان گل کے چاک سیے جا رہا ہوں میں
مظہرؔ کسی کے چشم تغافل کے باوجود
امید التفات کیے جا رہا ہوں میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.