پھولوں سے سج گئی کہیں سبزہ پہن لیا
پھولوں سے سج گئی کہیں سبزہ پہن لیا
بارش ہوئی تو دھرتی نے کیا کیا پہن لیا
جب سے پڑھی چٹائی نشینوں کی زندگی
موٹا مہین جو بھی ملا کھا پہن لیا
اک جسم ہے جو روز بدلتا ہے کچھ لباس
اک روح ہے کہ اس نے جو پہنا پہن لیا
ایسا لگا کہ خود بھی بڑا ہو گیا ہوں میں
جب بھی بڑوں کا میں نے اتارا پہن لیا
خود مل گیا ہے ذہن کو منزل کا ہر سراغ
قدموں نے جب سفر کا ارادہ پہن لیا
میں نے بھی آنکھ پھیر لی اس کی طرف سے آج
اس نے بھی آج دوسرا چہرہ پہن لیا
بے اختیار ہو گئے جب بھی ہمارے اشک
گھبرا کے ہم نے آنکھوں پہ چشمہ پہن لیا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.