پھولوں سے سخن میرا سنورنے نہیں پاتا
پھولوں سے سخن میرا سنورنے نہیں پاتا
ساغر ہے تمنا کا کہ بھرنے نہیں پاتا
اک یاد ہے ایسی کہ جو تڑپاتی ہے دل کو
اک زخم ہے ایسا کہ جو بھرنے نہیں پاتا
میں ہوں کہ بھلانے کو تمنا کروں اس کی
وہ ہے کہ مرے دل سے اترنے نہیں پاتا
فرقت کے یہ لمحے بھی عجب کتنے ہیں اے دوست
میں مرنا اگر چاہوں تو مرنے نہیں پاتا
میں آگے تو بڑھ آیا ہوں لیکن یہ مرا دل
اک شخص کی یادوں سے ابھرنے نہیں پاتا
کرتا ہوں میں وہ جس کی تمنا نہیں ہوتی
ہو جس کی تمنا تو وہ کرنے نہیں پاتا
اک آگ مرے دل میں دبی رہتی ہے ہر دن
اک دیپ ہے مجھ میں کہ نکھرنے نہیں پاتا
میں زرد ہوئے چہرے سے نالاں نہیں ہرگز
یہ چہرہ وہی ہے جو مکرنے نہیں پاتا
کچھ حد سے سوا غم ہے مرا ایسا ہے کاوشؔ
بن ان کے مرا وقت گزرنے نہیں پاتا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.