پھونک ڈالے گی یہ اشکوں کی شررباری مجھے
پھونک ڈالے گی یہ اشکوں کی شررباری مجھے
راکھ میں کب تک دبا رکھے گی چنگاری مجھے
تنگ میرے جسم پر ہے پارسائی کا لباس
مار ڈالے گی کسی دن یہ ریا کاری مجھے
بیچتا ہوں اپنے فن پارے کھلے بازار میں
کر گئی رسوا سر بازار ناداری مجھے
میرے حصے میں تو غیروں کی عزا داری بھی ہے
کب گوارا ہوگی اپنوں کی دل آزاری مجھے
اپنی بیداری کا خود مجھ کو یقیں آتا نہیں
لگ گئی ہے آج کل خوابوں کی بیماری مجھے
اپنے ہی دل کی گواہی پر کیا تھا اعتبار
کر گئی بدنام خود اپنی طرف داری مجھے
وہ سلوک ناروا مجھ سے بہ نام التفات
دوستوں کی یاد ہے اب تک اداکاری مجھے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.