پھونکی تپ فراق نے یہ تن بدن میں آگ
پھونکی تپ فراق نے یہ تن بدن میں آگ
اب جسم کی جگہ ہے مرے پیرہن میں آگ
انگاروں پہ لٹاتی ہے فرقت میں سیر باغ
ہو میرا اختیار تو دے دوں چمن میں آگ
ابر سیہ نہیں یہ دھواں ہے بھرا ہوا
کس نے لگا دی آج سپہر کہن میں آگ
کشتے ہیں تیرے رخ کے جوئے آتشیں عذار
لے جائیں گے وہ باندھ کر اپنے کفن میں آگ
رخصت ہوئی بہار خزاں کے دن آ گئے
اے باغباں لگا دے اب اپنے چمن میں آگ
صحرا ہماری گرمئ رفتار سے پھنکا
دیوانوں کے قدم سے لگ اٹھی چمن میں آگ
کس نے کیا ترے لب لعلیں کا تذکرہ
اہل یمن نے آپ لگا دی یمن میں آگ
زلفوں سے یوں عیاں ہے ترا روئے آتشیں
جیسے لگی ہو وادیٔ چین و ختن میں آگ
اکبرؔ تری زبان ہے کیا شمع کی زبان
ہر فقرہ تیرا شعلہ ہے ہے ہر سخن میں آگ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.