پھوٹ کر روؤں نہ کیوں میں خواب کی تعبیر پر
پھوٹ کر روؤں نہ کیوں میں خواب کی تعبیر پر
خون کے دیکھے ہیں قطرے آج پھر زنجیر پر
ایک میں جو ناتواں تھا عشق کرنے کے لئے
اور وہ ریسرچ پوری کر چکا تھا میرؔ پر
عشق مجھ پر اس طرح حاوی ہوا ہے دوستو
جس طرح تصویر گرتی ہے کسی تصویر پر
بیٹیاں تو اس لئے بھی بے وفا ہیں عشق میں
باپ کی پگڑی ہے بھاری عشق کی تاثیر پر
آج خود تقدیر پر روتا ہوا دیکھا اسے
چھوڑ کر مجھ کو گیا تھا جو مری تقدیر پر
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.