پچھلے برس کے سانحے بھولے نہ ہم ابھی
پچھلے برس کے سانحے بھولے نہ ہم ابھی
تم سامنے نہ آؤ کہ تازہ ہیں غم ابھی
منصف ہمارے عہد کے اللہ کی پناہ
قاتل سے کہہ رہے ہیں کہ ہے محترم ابھی
اٹھنے لگیں ابھی سے مری سمت انگلیاں
دہلیز میکدہ پہ رکھا ہے قدم ابھی
کوئی نہیں ہے میرا غم ہجر کے سوا
کیا جانے کس کی یاد میں پلکیں ہیں نم ابھی
کیجے جفائیں اور کہ پھولے پھلے یہ فن
سوز و گداز طرز بیاں میں ہے کم ابھی
اس کو جہاں میں اور بھی ہونا ہے پائیدار
اردو زباں پہ ڈھاتے ہی رہیے ستم ابھی
دل میں خدا ہے ان کے کہو ان سے سرفرازؔ
جو پھر رہے ہیں دیکھتے دیر و حرم ابھی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.