پچھلے زخموں کا ازالہ نہ ہی وحشت کرے گا
پچھلے زخموں کا ازالہ نہ ہی وحشت کرے گا
تجھ سے واقف ہوں مری جاں تو محبت کرے گا
میں چلا جاؤں گا دنیا سے سکندر کی طرح
اگلی صدیوں پہ مرا نام حکومت کرے گا
پیش ہے دوسرے عالم میں بھی تنہا رہنا
میں نے سوچا تھا تو دنیا سے بغاوت کرے گا
دل تری راہ اذیت سے پلٹنے کو ہے
کیا تو اب بھی نہ مرا خواب حقیقت کرے گا
تو مری موت کی تصدیق نہیں کر سکتا
چھوئے گا تو مجھے اور دل مرا حرکت کرے گا
واہمہ صحرا نوردی کا مدلل نہیں ہے
کوئی ہوگا مرے دل میں تبھی ہجرت کرے گا
وہ جو آفاقؔ چراغوں کی لویں توڑتا ہے
اپنا سورج بھی اسی ہاتھ پہ بیعت کرے گا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.