پی جب کہ مئے عشرت کی جب یہ خطا توبہ
پی جب کہ مئے عشرت کی جب یہ خطا توبہ
پی پی کے شراب غم سو بار کہا توبہ
کرنا تھا مجھے سجدہ میں بھول گیا توبہ
جا کر در جاناں پر کی میں نے خطا توبہ
دنیا میں کوئی کس سے کرتا ہے وفا توبہ
دل جس کو دیا ہم نے کی اس نے دغا توبہ
اک جام کے پیتے ہی میں جھوم گیا توبہ
ساقی یہ پیالے میں کیا تو نے دیا توبہ
اس درجہ ہوئی مضطر یوسف کی محبت میں
آخر کو زلیخا نے کی بت سے حیا توبہ
پیتے ہی شراب غم سب عیش ہوئے رخصت
میں لذت عشرت بھی اب بھول گیا توبہ
ہر وقت گناہوں سے گو تھی مجھے دلچسپی
تھا عجز پسند ان کو کرتا ہی رہا توبہ
اک عالم حیرت میں آغوش محبت میں
مے کس نے پلائی تھی میں بھول گیا توبہ
جو کام نہ کرنا تھا وہ کام کیا میں نے
جو کام تھا کرنے کا وہ ہو نہ سکا توبہ
آیا ہوں ازل سے میں وارفتہ حقیقت کا
دنیا کی محبت میں ہو جاؤں فنا توبہ
کچھ شوق شہادت میں کچھ جوش محبت میں
قاتل کے تبسم پر بسمل نے کہا توبہ
بس دیکھ لی اے دنیا یہ چارہ گری تیری
بیمار محبت کو دیتی ہے دوا توبہ
رندوں کے مقدر میں تھی بادہ کشی لیکن
واعظ نے جو مے پی لی ساقی نے کہا توبہ
ہر وقت تصور میں ہر خلوت و جلوت میں
سو بار انہیں دیکھا پھر بھول گیا توبہ
ہے آگ کی بارش سی سینے میں عمرؔ ہر دم
ہے عشق کی دنیا میں گرم آب و ہوا توبہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.