پی لے جو لہو دل کا وہ عشق کی مستی ہے
پی لے جو لہو دل کا وہ عشق کی مستی ہے
کیا مست ہے یہ ناگن اپنے ہی کو ڈستی ہے
مے خانے کے سائے میں رہنے دے مجھے ساقی
مے خانے کے باہر تو اک آگ برستی ہے
اے زلف غم جاناں تو چھاؤں گھنی کر دے
رہ رہ کے جگاتا ہے شاید غم ہستی ہے
ڈھلتے ہیں یہاں شیشے چلتے ہیں یہاں پتھر
دیوانو ٹھہر جاؤ صحرا نہیں بستی ہے
جن پھولوں کے جھرمٹ میں رہتے تھے شمیمؔ اک دن
ان پھولوں کی خوشبو کو اب روح ترستی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.