پیری میں جوانی کے نشاں ڈھونڈ رہا ہوں
پیری میں جوانی کے نشاں ڈھونڈ رہا ہوں
کھویا ہے کہاں خود کو کہاں ڈھونڈ رہا ہوں
کچھ میں نے خریدے ہیں رفیقوں کے لئے تیر
کس ہاتھ میں خالی ہے کماں ڈھونڈ رہا ہوں
دنیا میں تو رہنے کا سلیقہ نہیں آیا
افلاک پہ رہنے کو مکاں ڈھونڈ رہا ہوں
احوال تو سب اپنا ہی کرنا ہے مجھے عرض
پیرایۂ لفظ دگراں ڈھونڈ رہا ہوں
امید مجھے ہے دل کافر سے وفا کی
بت خانے میں آواز اذاں ڈھونڈ رہا ہوں
وہ ڈھونڈ رہے ہیں کوئی جانے کا بہانہ
میں ہوں کہ دل سوختہ جاں ڈھونڈ رہا ہوں
سچ کہنے پہ آمادہ ہے وہ آج مگر میں
اس سچ میں ہے کس کس کا زیاں ڈھونڈ رہا ہوں
جینے کی توانائی تو بخشی ہے خدا نے
مرنے کے لئے تاب و تواں ڈھونڈ رہا ہوں
وہ دل کہیں مردہ مرے پہلو میں نہ نکلے
میں جس کو کراں تا بہ کراں ڈھونڈ رہا ہوں
اجداد کے تہذیب کے دفتر کو جلا کر
مغرب کے صحیفوں میں اماں ڈھونڈ رہا ہوں
اکتا کے شہابؔ اہل سماعت کے کرم سے
ہیں یار گراں گوش کہاں ڈھونڈ رہا ہوں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.