پیتے ہیں مے گناہ بہ قصد ثواب ہے
پیتے ہیں مے گناہ بہ قصد ثواب ہے
مستی کے ولولے ہیں زمان شباب ہے
اے چارہ گر ندامت بے جا نہ لیجیو
دل چاک ہو چکا ہے جگر آب آب ہے
زاہد معاف ضبط طبیعت نہیں ہمیں
ساغر چھلک رہے ہیں ہواے شباب ہے
بیداریاں ہیں دیدۂ زنجیر کی طرح
وہ آنکھ ہے ازل سے جو محروم خواب ہے
اے شور حشر ٹھہر کہ فرصت نہیں ہمیں
ہیں غفلتوں کے جوش جوانی کا خواب ہے
اے شیخ طول ریش مقدس گھٹائیے
حد سے زیادہ جو ہے اسی پر عذاب ہے
اے بے خبر قریب ہے فرداۓ باز پرس
ہشیار ہو کہ جلد زمان حساب ہے
دیکھا نگاہ غور سے ہم نے جو اے نسیمؔ
ہر شعر اس غزل کا تری انتخاب ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.