پیتے ہیں اسی جا بادۂ غم مخمور جہاں سے ہوتے ہیں
پیتے ہیں اسی جا بادۂ غم مخمور جہاں سے ہوتے ہیں
راحت بھی وہیں سے ملتی ہے رنجور جہاں سے ہوتے ہیں
اس جذب محبت کے صدقے اس جذبۂ دل کا کیا کہنا
مختار وہیں بن جاتے ہیں مجبور جہاں سے ہوتے ہیں
محسوس کچھ ایسا ہوتا ہے غم اپنا مقدر ہے شاید
ملتے ہیں ہزاروں درد وہیں مسرور جہاں سے ہوتے ہیں
اب رسم تغافل رہنے دو اب پاس ہمارے آ جاؤ
یہ وقت غنیمت ہے دیکھو ہم دور جہاں سے ہوتے ہیں
یہ رنگ تصور کیا کہئے دنیائے تخیل جنت ہے
نزدیک انہیں پاتا ہوں بہت وہ دور جہاں سے ہوتے ہیں
کیا پردہ ہے ان کا پردہ بھی یہ چاند یہ تارے دیکھو تو
دن رات نگاہوں میں رہ کر مستور جہاں سے ہوتے
دیکھے تو وکیلؔ آکر کوئی گمراہیٔ منزل کا عالم
منزل وہ بھٹکتی پھرتی ہے ہم دور جہاں سے ہوتے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.