پیٹھ پر جس نے ٹکا رکھا تھا گھر ٹوٹ گئی
پیٹھ پر جس نے ٹکا رکھا تھا گھر ٹوٹ گئی
ماں کو جیسے ہی ملی میری خبر ٹوٹ گئی
جھک کے رہنا یوں محبت میں مرا بھاری پڑا
جب کیا ہجر نے سیدھا تو کمر ٹوٹ گئی
بادباں باندھنے یکجا ہوئے کشتی کے سوار
باندھتے باندھتے امید مگر ٹوٹ گئی
قبل آنے سے ترے شہر میں سیلاب آیا
منتظر تھی جو تری راہ گزر ٹوٹ گئی
ہاتھ وہ پھول جنہیں تھام کے دل سبز ہوا
نین وہ تیغ کہ سینہ کی سپر ٹوٹ گئی
کب پتا تھا کہ شبوں کی ہیں ہوائیں نمناک
زنگ کھاتی ہوئی اک روز سحر ٹوٹ گئی
ایک اک سانس پہ جپنا ہے کوئی نام انہدؔ
لیکن انفاس کی مالا ہی اگر ٹوٹ گئی
شور تھا اور تھی پانی کی طرح چوٹ اس کی
خوب مضبوط تھی چپ گگری مگر ٹوٹ گئی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.