پلا دے حقیقت کا اک جام ساقی
پلا دے حقیقت کا اک جام ساقی
میں لیتا رہوں گا ترا نام ساقی
ادھر بھی نگاہ کرم ہو خدا را
کہ ہوں آفتاب لب بام ساقی
گھٹا ٹوپ تاریکیاں چار سو ہیں
سحر ہے مرے واسطے شام ساقی
گناہوں کے دریا میں کھاتا ہوں غوطے
نہیں ایک پل مجھ کو آرام ساقی
مجھے اپنی آغوش رحمت میں لے لے
سنا ہے ترا فیض ہے عام ساقی
میں آیا ہوں لے کر ترے میکدے میں
تمنائے درد تہہ جام ساقی
سنا دے زمانے کو تو از سر نو
اخوت کا اسلامی پیغام ساقی
عجب کیا بنا دے تو اس کو نکو نام
یہ سچ ہے کہ مظہرؔ ہے بدنام ساقی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.