پلایا اس نے جب سے شربت دیدار چٹکی میں
پلایا اس نے جب سے شربت دیدار چٹکی میں
نمایاں ہیں تبھی سے عشق کے آثار چٹکی میں
خزاں دیدہ تھا اس سے پہلے میرا گلشن ہستی
مرا باغ تمنا ہو گیا گلزار چٹکی میں
کیا عرض تمنا میں نے جب وہ ہنس کے یہ بولے
نہیں کرتے کسی سے عشق کا اظہار چٹکی میں
تمہاری اک نگاہ ناز کے صدقے میں اے جاناں
ہوئے ہیں خم نہ جانے کتنے ہی سردار چٹکی میں
گیا وہ دور جب فرہاد چٹانوں سے لڑتا تھا
مگر اب چاہتے ہیں سب یہ پا لیں پیار چٹکی میں
نماز و روزہ کی تلقیں گزرتی ہے گراں اس پر
مگر شاپنگ کو ہو جاتی ہے وہ تیار چٹکی میں
ہمارے رہنماؤں کے عجب اطوار ہیں ارماں
کبھی انکار چٹکی میں کبھی اقرار چٹکی میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.